حال ہی میں نیٹ فلیکس نے ایک ویب سیریز”ایڈولیسنس” نشر کی ہے،جو فی الحال چار اقساط پر مبنی ہے۔اس کی دو کمال باتیں ہیں،جن کی وجہ سےاس کو دیکھنا چاہیے۔پہلی کمال بات اس کا "ون ٹیک فارمیٹ” پربنایاجاناہے،یعنی ہر قسط بغیر کوئی سین کاٹے یا ایڈیٹ کیے ،ایک ہی بار میں شوٹ کی گئی ہے،یعنی ایک گھنٹے کی قسط کو ایک ہی دفعہ میں پکچرائز کیاگیاہے،جو ویب سازی کی دنیا میں انقلاب ہے۔دوسرا کمال اس میں مرکزی کردار نبھانے والے بچے کا ہے،جس نے اپنی زندگی میں پہلی بار اداکاری کی ہے اور بڑےبڑے اداکاروں نے دانتوں تلے انگلیاں دبالی ہیں ۔ آئیے اس ویب سیریز کے تفصیلی تجزیے کی طرف بڑھتے ہیں۔
کہانی/ اسکرپٹ
یہ کہانی ایک نفسیاتی جرم کے ارتکاب پر مبنی ہے،جس میں ملزم ،جو بعد میں مجرم ثابت ہوجاتاہے،وہ ایک 13 سالہ بچہ ہے۔اس ویب سیریز کی آفیشل ٹیم نے اس کہانی اور ویب سیریز کے لیے لفظ”ڈراما "استعمال کیاہے،جو کسی بھی طورپر درست نہیں ہے،کیونکہ یہ کہانی ایک حقیقی واقعہ پر مبنی ہے،جس کاتذکرہ آگے چل کرآئے گا،لیکن اس کے ایک خالق "جیک تھرون”اس بات کو رد کرتے ہیں۔اس ویب سیریز کامرکزی خیال بھی "جیک تھرون” اور”اسٹفین گراہم” نے تشکیل دیا اور اس کو لکھا بھی ہے۔اس تیرہ سالہ بچے کو ،جس کا نام "جیم ملر”رکھاہے،پوری کہانی اسی کے اردگرد گھومتی ہے۔کہانی کو جس طرح لکھاگیاہے،وہ کرداروں کی ترتیب ،کہانی آگے بڑھانے کا طریقہ اور اس میں تجسس کو مسلسل قائم رکھنے کاہنرکامیابی سے برتاگیاہے۔ یہ ایک ایسے کمسن بچے کی کہانی ہے،جو ایک برطانوی قصبے میں رہائش پذیر ہے،وہاں وہ اسکول میں پڑھتا ہے اور سوشل میڈیا پر متحرک رہتاہے۔مغربی اسکولوں میں سب تو نہیں مگر اکثر اسکولوں میں بچوں کے جس طرح کے آپس میں تعصب پر مبنی خیالات پائے جاتے ہیں ،وہی اس کہانی میں بھی موجود ہیں ۔یہ بچہ (جو تیزی سے بلوغت کی طرف بڑھ رہاہے) کیسے اپنی ایک ہم جماعت کے قتل میں ملوث ہوجاتاہے۔اس کے لیے کیا محرکات ہوتے ہیں اور پھر برطانوی قانون کا نظام اس کو کیسے اپنے دائرے میں لیتا ہے،ان سب پہلوؤں کو بہت خوبی سے کہانی میں پیش کیاگیاہے۔
اس ویب سیریز کی سب سے کمال بات اس کا "ون ٹیک فارمیٹ”پر بنایاجاناہے
ویب سازی
اس ویب سیریز کی سب سے کمال بات اس کا "ون ٹیک فارمیٹ”پر بنایاجاناہے۔کل چار اقساط ہیں اس ویب سیریز کی اور ہرقسط جو ایک گھنٹے کی ہے،اس کو مسلسل ایک ہی ٹیک میں مکمل کیاگیاہے۔اس کو دیکھتے ہوئے بظاہر کوئی تکنیکی غلطی بھی نظر نہیں آتی ،بلکہ کئی جگہوں پر جس طرح کردار سے کردار کو بدلا گیا ہے بغیر کیمرہ بندکیے ،وہ لاجواب ہے۔اس ویب سیریز میں کاسٹنگ کاانتخاب بھی قابل داد ہے،جس طرح ایک نئے بچے کو موقع دیا گیا،اس نے اس موقع سے اپنی زندگی بدل دی ہے،بے شک یہ بچہ آنے والے وقت کا ایک بڑا اداکار ہے۔
ایک ہی وقت میں پوری قسط کو شوٹ کرنے کی غرض سے ایک رن تھرو بنایاگیااورہر قسط دس بار شوٹ کی گئی اور اس میں سے جو سب سے بہتر شوٹ ہوا،اس کو حتمل شکل دے دی گئی ۔ایک قسط میں تین ہفتے لگے شوٹ کرنے میں اور چار مہینوں میں اس کا مکمل کام ختم کرلیاگیا۔یہ ویب سیریز 93 ممالک میں ٹاپ 10 کے چارٹ پر نمبر ون رہی ہے،یہ بھی اس کاایک کمال ہی ہے۔اس کے پروڈیوسرز میں کئی بڑے نام شامل ہیں،جیسےکہ معروف امریکی اداکار بریڈ پٹ وغیرہ۔
ہدایت کاری اور فنکاروں کا انتخاب
برطانیہ کے معروف ہدایت کار”فلپ بارنٹینی”جنہوں نے اپنے کیرئیر کی شروعات اداکاری سے کی تھی،اپنی ہدایتکارانہ صلاحیتوں سے ناظرین کو حیران کردیاہے۔اس ویب سیریز میں سنیماٹوگرافی کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتاہے اور اس میں تمام کیمرہ مین اوران کی ٹیم بھی قابل داد ہے،جنہوں نے یہ یادگار ویب سیریز اتنی مہارت سےتخلیق کی۔اس ویب سیریز کی ایک خاص بات اس بچے کا دریافت ہوناہے،جس نے اس میں مرکزی کردار نبھایاہےاوریہ بچہ جس کا نام”اون کوپر”ہے،یہ ایک کاسٹنگ ڈائریکٹر”شاہین بیگ”کی دریافت ہے،وہ ایسے اداکاروں اور کمیونٹی کے لیے کام کرتی ہیں ،جن کو کم توجہ ملتی ہے،یاجن کے پاس شوبز کے چکاچوند کیرئیر میں نئے ہونے کے ناطے آگے بڑھنے کے راستے کم ہوتے ہیں۔

شاہین بیگ
ایک پاکستانی نژاد ہونے کے ناطے شاہین بیگ کا اس مرکزی کردار کے لیے "اون کوپر”کو دریافت کرنا اپنی پاکستانی کمیونٹی کے لیے بھی فخر ہے،جو انہوں نے پانچ سو بچوں کے آڈیشنز لینے کے بعد ثابت کیا۔ وہ کئی معروف فلموں اور ویب سیریز کے لیے شاندار کاسٹنگ کی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

ویب سیریز میں کئی پاکستانی نژاد اورانڈین نژاد اداکاربھی دکھائی دیتے ہیں۔
اداکاری کے جواہر
اس ویب سیریز کے شریک خالق اور معروف اداکار”اسٹیفین گراہم”نے اس ویب سیریز کی تشکیل تو کرکے ناظرین کو حیران کیاہی مگر اس میں اداکاری کے ذریعے بھی انہوں نے دل موہ لیے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان کی اداکاری نے ایک ایک لمحہ ناظرین کو کہانی سے جوڑے رکھااور اس ویب سیریز کے جتنے کلائمکس ہیں ،ان کابوجھ بھی "اسٹیفین گراہم”نے ہی اٹھایاہے اوراپنے کردار کو نبھانے میں کامیاب رہے ہیں۔ان کے ساتھ نو آموز کمسن اداکار”اون کاپر”نے ابھی اپنی فطری اداکارانہ صلاحیتوں سے ویب سیریز کو چار چاند لگادیے ہیں۔اس ویب سیریز میں بہت سارے کم عمر بچے بھی دکھائی دیے ہیں ،جنہوں نے اپنا کام بہت اچھے انداز میں کیاہے،البتہ متذکرہ بالا دو مرکزی کرداروں کے علاوہ اگر کسی نے اپنی اداکاری سے دیکھنے والوں کو ششدر کیاہےتو وہ ماہر نفسیات کا کردار نبھانے والی اداکارہ "ایرن ڈھورتی”ہیں،انہوں نے بھی لاجواب اداکاری کی ہے۔اس ویب سیریز میں ہمیں کئی پاکستانی نژاد اورانڈین نژاد اداکاربھی دکھائی دیتے ہیں۔
امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ” کے مشیر "ایلون مسک”نے مذکورہ ویب سیریز پر نسلی تعصب کا الزام بھی عائد کیاہے
کہانی کا تنازعہ
برطانیہ میں اس کہانی کی طرز کا ایک واقعہ کچھ برس پہلے ہوا تھااورکہاجارہا ہے کہ یہ ویب سیریز اسی کہانی کے اردگرد گھومتی ہے ،جبکہ ویب سیریز کے آفیشلز نے اس سے انکار کیاہے۔صرف یہی نہیں بلکہ اصل واقعہ میں ملوث کمسن بچہ سیاہ فام تھاجبکہ اس ویب سیریز میں اس کو سفید فام دکھایاگیاہے،جس پر امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ” کے مشیر "ایلون مسک”نے نسلی تعصب کاالزام بھی عائد کیاہے۔کہانی کے پس منظر میں ایسا محسوس بھی ہوتاہے کہ بہرحال کہیں نہ کہیں نسلی امتیاز موجود تو ہے اس معاشرے میں ،جو اس ویب سیریز کی کہانی میں بھی ڈھکے چھپے انداز میں جھلک رہا ہے ،خاص طورپر اس ویب سیریز میں تفتیشی افسر جوایک سیاہ فام ہے،وہ اتفاق سے اپنے بیٹے کے ہی اس اسکول میں جاتاہے ،جہاں یہ واقع ہوا ہے تو اس کا بیٹا کس طرح سے نسلی تعصب کا سامنا کرتا ہے،وہ اس کہانی میں بھی دکھایاتوگیاہے۔دوسری طرف برطانوی وزیراعظم نے عملی طورپر اس ویب سیریز کے بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان سے ملاقات کی اور اس کی تشہیر میں اپنا کلیدی کردار نبھایا۔

برطانوی وزیر اعظم "کیئر اسٹارمر” ویب سیریز کے تخلیق کاروں کے ساتھ
اختتامیہ
مذکورہ ویب سیریز آج کے موجودہ دور میں بچوں کے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے نقصانات کا احاطہ کررہی ہے،اس لیے یہ سیریز بچوں کو ضرور دکھانی چاہیے۔ایسے موضوعات کو ان کے حقیقی پہلوؤں کے ساتھ پیش کیاجاناچاہیے ،یعنی اگر کوئی کہانی سچائی پر مبنی ہے تواس کی سچائی کا خیال رکھاجاناچاہیے ۔ ناظرین آپ اگر ایک اچھی کہانی کو اسکرین پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں تو یہ ویب سیریز آپ کے لیے ہی ہے،جس کو انتہائی مہارت سے ون ٹیک فارمیٹ کے طورپر شوٹ کیاگیاہے،جو اس کے اچھے ہونے کا تکنیکی ثبوت بھی ہے۔
اردو اور ہندی زبان سمجھنے والوں کے لیے اچھی خبر کہ یہ ہندی ڈبنگ میں بھی دیکھنے کے لیے موجود ہے۔